نئی دہلی : بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے، مسلم کش فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 47ہو گئی،بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامے اور ہاتھا پائی بعد اپوزیشن نے مودی اورامیت شاہ سے استعفیٰ مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں پرخوف کی فضا برقرار ہے، ہندو انتہا پسندوں نے مسلمانوں پر مظالم کی انتہا کردی، نئی دہلی میں مسلم کش فسادات میں اموات کی تعداد 47 ہو گئی۔
دہلی میں مسلم کُش فسادات کے بعد بھارتی پارلیمنٹ میں اپوزیشن اراکین نے ہنگامہ آرائی کی اراکین میں ہاتھا پائی ہوگئی، اپوزیشن نے مودی اورامیت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کردیا دہلی فسادات میں بھارتی سپریم کورٹ متاثرین کی جانب سے دائرمقدمے کی درخواست پرسماعت کرے گی۔
نئی دہلی میں جلاؤ، گھیراؤ اور مسلمانوں کے قتل عام کا بازار گرم ہے، بھارت کی زمین مسلمانوں پرتنگ کردی گئی۔ خوف و ہراس میں مبتلا مسلمان عید گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے، شمال مشرقی دہلی میں مسلم کش فسادات پر کانگریس کے یوتھ ورکرز نے مودی سرکار کےخلاف احتجاج کیا، امیت شاہ کی تصویر جلادی۔
یہ بھی پڑھیں:تاریخی امن معاہدہ ، امریکی صدر ٹرمپ کا افغان طالبان لیڈر ملا برادر سے پہلا ٹیلیفونک رابطہ
بھارتی پارلیمنٹ میں بھی ہنگامہ ہوا اوربات ہاتھا پائی تک آگئی، اپوزیشن نے مودی اورامیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، بابو نگرمیں کئی مسلمان خاندان پناہ لیے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کے گھر، گاڑیاں اور دکانیں مکانات جلنے کےبعد بعض عید گاہ کو پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ کل متاثرین کی جانب سے دائرمقدمے کی درخواست پرسماعت کرے گی۔ بھارت میں اقوم متحدہ کا ادارہ برائے انسانی حقوقشہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ جائے گا۔
ادارہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ متنازع شہریت کے قانون نے مسلمان مہاجرین کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں، جینیوا میں بھارتی نمائندے کو آگاہ کردیا۔