انقرہ: ترکی نے ادلب میں بشارالاسد حکومت کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرتے ہوئے مخالفین کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
ترک میڈیا رپورٹس کے مطابق 27 فروری کو ادلب میں 33 ترک فوجیوں کی اموات کے بعد اسدرجیم کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی شروع کردی گئی ہے جس میں حکومتی فورسز اور ان کے حلیف روسی حمایت یافتہ ملیشیا کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
https://twitter.com/anadoluagency/status/1234100053746356225?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1234100053746356225&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.arynews.tv%2Fturkey-launches-military-operation-against-assad-regime%2F[
ترک وزیر دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک اسد رجیم کے 2 لڑاکا طیارے، 8 ہیلی کاپٹرز کو تباہ کردیا گیا ہے جب کہ ڈرون حملے میں 3 فوجی جنرلز کو بھی ہلاک کیا گیا ہے.
ترک وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا کہ آپریشن میں شامی فورس کے 103 ٹینک ، 72 توپخانے، راکٹ لانچرز اور تین فضائی دفاعی نظام تباہ ہوگئے ہیں۔آپریشن کو “اسپرنگ شیلڈ” کا نام دیا گیا ہے۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ہمارا روس سے تصادم کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہمارا مقصد شامی حکومت کے قتل عام ، بنیاد پرستی اور مہاجرت کو روکنا ہے۔
دوسری جانب شامی حکومت نے ادلب میں فضائی حدود بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملکی خودمختاری اور سلامتی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی غیرملکی طیارہ داخل ہوا تو اسے مار گرایا جائے گا۔