ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم برائے صدارتی الیکشن 2024کے بارے میں امیگریشن پالیسی جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ امیگریشن کو محدود کردیں گے
نیویارک ( محسن ظہیر ) سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو کہ ایک با پھر صدارتی دوڑ میں شامل ہیں ، کا کہنا ہے کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے تو سخت امیگریشن پالیسیاں نافذ کریں گے ۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم برائے صدارتی الیکشن 2024کے بارے میں امیگریشن پالیسی جاری کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ امیگریشن کو محدود کردیں گے ، سب سے پہلے امریکہ کی پالیسی پر عمل پیرا ہوںگے اور پناہ گزینوں کے بارے میں بھی موجودہ پالیسیوں کو تبدیل کر دیں گے
واضح رہے کہ امریکہ میں ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن ہے ۔ گذشتہ تین سے زائد دہائیوں سے ملک کے امیگریشن نظام کو اوورہال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن امیگریشن پر امریکہ میں بڑی سیاسی تقسیم موجود ہے جس کی وجہ سے ملک کے ’ٹوٹے ہوئے امیگریشن سسٹم ‘ کو ٹھیک کرنے میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن میں سے کوئی بھی سیاسی پارٹی کامیاب نہیں ہوئی ۔
صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد امیگریشن پلان تجویز کیا لیکن اس پلان کو قانونی شکل اختیار کرنے کے لئے کانگریس سے منظور ہونا ضروری ہے ۔ اس پلان کی منظوری میں سب سے بڑی رکاوٹ سینٹ ہے جہاں ڈیموکریٹک کو کم از کم ساٹھ ووٹ درکار ہیں جو کہ ان کے پاس موجود نہیں ہیں ۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتخب ہونے کے بعد ملک میں سخت امیگریشن پالیسیوں کا نفاذ کیا تھا جن میں جو بائیڈن نے صدر منتخب ہونے کے بعد قدرے نرمی کی ہے تاہم ان کی نرم پالیسیاں ملک میں موجود ایک کروڑ سے زائد غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل کا حل نہیں ہے جنہیں بہت امید تھی کہ ڈیموکریٹس آگئے تو امیگریشن اصلاحات ہوں گی ۔
ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس میں مطلوبہ نمبر ز نہ ہونے کی وجہ سے بے بس ہیں ۔
امریکہ میں صدارتی الیکشن آئندہ سال 2024میں ہونے جا رہے ہیں اور آئندہ صدارتی الیکشن میں امیگریشن بھی ایک بار پھر انتخابی موضوع بنے گا ۔ صدر جو بائیڈن جنہوں نے دوسری ٹرم کے لئے صدارتی مہم شروع کر دی ہے ، کو آئندہ سال ، دوسری ٹرم کے لئے انتخابی میدان میں اترنے سے پہلے امیگریشن کے حوالے سے کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا۔
قانونی و امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکشن والے سال کے دوران سیاسی قائدین متنازعہ قانون سازی کرنے سے گریز کرتے ہیں ۔ لہٰذا دیکھنا یہ ہوگا کہ صدر بائیڈن کے پاس جو بھی اختیارات ہیں ، ان کو استعمال کرتے ہوئے وہ کیا کر سکتے ہیں اور کیا کرتے ہیں ۔