اسلام آباد : وزارت صحت نے سگریٹ کے اشتہارات، اسپانسر شپ، انعامی اسکیموں پر مکمل پابندی عائد کردی، ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ ہرسال ایک لاکھ 66 ہزار افراد تمباکو نوشی کے باعث امراض سے مر جاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ کےاشتہارات،اسپانسر شپ، انعامی سکیموں پر مکمل پابندی عائد کردی اور پاور وال، پوسٹرز، بینرز ، اسکرین، سینماگھروں اورتھیٹرز میں سگریٹ کے اشتہار غیر قانونی قرار دے دئیے۔
پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعہ تمباکو مصنوعات کے تشہیر پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا سگریٹ بنانے والی کمپنیاں دکان میں یاباہرکوئی اشتہار چسپاں نہیں کر سکیں گی ، کسی کوذاتی ای میل یاڈاک کے ذریعہ اشتہار نہیں دیا جا سکے گا ۔
ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کم عمر بچے اب تمباکو مصنوعات کی اشتہاری مہم جوئی کاشکار نہیں ہوں گے، ہرسال ایک لاکھ 66 ہزار افرادتمباکونوشی کےباعث امراض سےمرجاتےہیں، تمباکونوشی کی روک تھام پرمؤثر قانون سازی حکومتیترجیحات میں شامل ہے
معاون خصوصی نے مزید کہا کہ قانون کےاطلاق کے لیے ہر ممکن حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیراعظم عمران خان 3 فروری کو ملائیشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے
یاد رہے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سگریٹ کی غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے ملک بھر کے سگریٹ ریٹیلرز کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ فیکٹریاں، ڈسٹری بیوٹرز اور دکاندار غیر قانونی سگریٹ کی فروخت بند کریں۔ سگریٹ کے پیکٹ پر تصویری اور تحریری ہیلتھ وارننگ شائع کرنا لازمی ہے، 63 روپے سے کم قیمت پر سگریٹ فروخت کرنے والے دکاندار کو جرمانہ ہوگا، جعلی سگریٹ کی نقل و حمل میں ملوث گاڑی بھی ضبط کرلی جائے گی۔
خیال رہے کہ وزارت صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے دنیا کے پہلے 15 ممالک میں شامل ہے، پاکستان میں کل 31.8 فیصد مرد اور 5.8 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کرتے ہیں جبکہ 19 فیصد نوجوان سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔