سرینگر: مقبوضہ جموں و کشمیر میں 7 ماہ بعد انٹرنیٹ کی بندش ختم کردی گئی، اس بندش کا خاتمہ مشروط طور پر 17 مارچ تک کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ سروسز مشروط طور پر بحال کردی گئی ہیں، انٹرنیٹ سروس کی فراہمی کے سرکاری ادارے بی ایس این ایل کے ایک اہلکار کے مطابق حکام کی ہدایات کے بعد انہوں نے انٹرنیٹ سروس بحال کرنی شروع کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس تمام عرصے کے دوران بعض کشمیری شہری ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے ذریعے انٹرنیٹ کا استعمال جاری رکھے ہوئے تھے۔
مذکورہ فیصلے کے بعد بھارتی حکومت کی قید میں موجود سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر محبوبہ مفتی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ حکام کو احساس ہوگیا ہے کہ انٹرنیٹ کی یہ بندش بے فائدہ ہے کیونکہ کشمیری پہلے ہی وی پی اینز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کر رہے تھے۔
یہ ٹویٹ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی کی جانب سے کیا گیا ہے۔
قابض حکام نے انٹرنیٹ سروس کی یہ بحالی مشروط طور پر کی ہے۔ جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق موبائل پر انٹرنیٹ کی رفتار صرف 2 جی ہوگی، 4 جی نیٹ ورکس تاحال بند ہیں۔
انٹرنیٹ کی سہولت فی الوقت صرف پوسٹ پیڈ صارفین کے لیے ہوگی، پری پیڈ سم کارڈز استعمال کرنے والے افراد اس سہولت سے محروم ہوں گے۔
اسی طرح براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس ایم اے سی (میڈیا ایکسس کنٹرول) بائنڈنگ پر دی جائے گی جس کے تحت صارف کسی ایک ہی انٹرنیٹ پورٹل (آئی پی) ایڈریس سے انٹرنیٹ استعمال کرسکیں گے۔
جیسے ہی کوئی صارف، کوئی دوسرا آئی پی استعمال کرے گا وہ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہوجائے گا۔ اس طرح سے قابض حکام کو لوگوں کی آن لائن سرگرمیوں کی نگرانی کرنے میں آسانی ہوگی۔
انٹرنیٹ سروس کی یہ بحالی 17 مارچ تک کی گئی ہے، 17 مارچ کو دوسرا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا جس میں بتایا جائے گا کہ آیا انٹرنیٹ کی یہ بحالی جاری رہے گی یا اس پر پھر سے بندش لگا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 5 اگست کو بھارتی حکومت نے بھارتی آئین کی شق 370 کے خاتمے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو نیم خود مختار حیثیت اور خصوصی اختیارات حاصل تھے۔
اس کے فوراً بعد کشمیر کو لاک ڈاؤن کر کے دنیا سے کاٹ دیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کو ایک جیل میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
وادی میں بشمول انٹرنیٹ تمام مواصلاتی ذرائع بھی منقطع کردیے گئے تھے اور یہ کسی بھی جمہوریت میں سب سے طویل عرصے کے لیے عائد کی جانے والی بندش تھی۔
کشمیر چیمبر آف کامرس کے مطابق اس طویل ترین مواصلاتی بندش کے نتیجے میں وادی میں 2.4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے اور 5 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے۔