کراچی: واٹر بورڈ میں اربوں روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی لائف لائن قرار دیے جانے والے منصوبے کے فور میں مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، نیب نے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان سے منصوبے کی تفصیلات طلب کر لیں۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ منصوبے سے متعلق نیب نے نیسپاک کنسلٹنٹ کی تفصیلات، منصوبے کا پی سی ون، روٹ کی تبدیلی، منصوبے میں تعینات پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تفصیلات طلب کی ہیں، تحقیقات کے لیے نیب نے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دے دی۔
ذرایع کے مطابق واٹر بورڈ افسران کی نا اہلی سے 25 ارب کا منصوبہ 100 ارب تک پہنچ گیا ہے، سندھ حکومت حکام منصوبے پر درست معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہے، منصوبے کے لیے فنڈز کی بندر بانٹ بھی سامنے آئی ہے، بھاری پراجیکٹ الاؤنس بھی وصول کیا گیا۔
کے فور منصوبے کا روٹ بھی تبدیل کیا گیا، جس کا مقصد با اثر افراد کے زیر قبضہ زمینوں کو بچانا تھا۔
چند ماہ قبل فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ کے معاملے پر سندھ حکومت نے بھی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی تھی، انکشاف ہوا تھا کہ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیاں کی گئی ہیں، کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر کو شامل نہیں کیا گیا تھا، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔