452

کورونا وائرس امریکا پر کیا جانے والا بدترین حملہ ہے، ٹرمپ

واشنگٹن / بیجنگ: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر چین کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اور کہا کہ یہ وباء امریکا پر کیا جانے والا بد ترین حملہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک تقریب میں امریکی صدر نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپانی افواج کی جانب سے امریکی بحری اڈے پرل ہاربر پر حملے اور نائن الیون کے حملوں سے اس وبا کا موازنہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چین اس وبا کی روک تھام کے لیے ابتدا ہی میں اقدامات کرلیتے اور جہاں سے اس وبا کا آغاز ہوا وہیں اسے روک دیا جاتا تو حالات اس نہج پر نہیں پہنچتے۔

واضح رہے کہ امریکا میں وبا کے تیزی سے پھیلاؤ اور پڑے پیمانے پر اموات کے بعد سے صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل چین کو کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کا ذمے دار قرار دیا جارہا ہے۔ بدھ کے روز دفتر خارجہ کی پریس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو بھی انہیں الزامات کا اعادہ کرچکے ہیں۔
زیادہ تر ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ کورونا وائرس ووہان کی جنگلی جانوروں کی غیر قانونی منڈی سے پھیلا تاہم امریکا کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وائرس کے پھیلاؤ کا آغاز کسی تجربہ گاہ سے ہونے کے غیر معمولی شواہد دستیاب ہیں۔ اپنی گفتگو میں مائیک پومپیو نے عالمی ادارہ صحت پر بیماری کے حوالے سے غفلت برتنے کا الزام بھی عائد کیا اور چین میں وائرس کا ماخذ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کروانے پر زور دیا۔

امریکا میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 12 لاکھ 23 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ 73 ہزار 573 اموات ہوچکی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ اموات ریاست نیویارک میں ہوئی ہیں جہاں 25 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

پومپیو جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں، چین کا ردّعمل

چین کے دفتر خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے جمعرات کو بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کے بیان کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سائنس داں وائرس کے ماخذ کے بارے میں کسی نتیجے پر نہیں پہنچے لیکن پومپیو کو ووہان کی تجربہ گاہ کو وائرس کا ماخذ قرار دینے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ ان کے ثبوت کہاں ہے؟ وہ ثبوت فراہم کریں یا ہوسکتا ہے کہ وہ شواہد گڑھنے میں مصروف ہوں۔ ان کے بیانات میں کئی تضادات ہیں اور وہ مسلسل اپنا جھوٹ چھپانے کے لیے مزید جھوٹ بولتے چلے جارہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین وائرس کے ماخذ کے سوال سمیت عالمی ادارہ صحت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم انہوں نے فرانس، سوئیڈن اور خود امریکا کی جانب سے وائرس کا ماخذ چین کو قرار نہ دینے کے بیانات کا حوالہ بھی دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں