کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کی نئی قسم ’ایرس‘ سے ملک بھر متعدد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے
واشنگٹن (نیوز ڈیسک ) امریکی طبی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ آئندہ ماہ کورونا کی نئی ویکسین جاری کی جائے گی جبکہ کورونا وائرس کے ویرینٹ اومیکرون کی نئی قسم ’ایرس‘ سے ملک بھر متعدد افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ڈان اخبار میں شائع غیرملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق صحت عامہ کے کچھ ماہرین کو امید ہے کہ امریکی عوام وائرس سے بچنے کے لیے اس نئی ویکسین کا خیرمقدم کریں گے۔2021 میں جب پہلی بار ویکسین دستیاب ہوئی تھی اس وقت امریکا میں 24 کروڑ سے زائد افراد (یا 73 فیصد آبادی) کو ان ویکسینز کی کم از کم ایک خوراک ضرور ملی تھی لیکن اس کے بعد سے اس ویکسین کی مانگ میں تیزی سے کمی آئی ہے۔2022 کے موسم خزاں تک زیادہ تر لوگوں کو یا تو کورونا وائرس ہوچکا تھا یا پھر انہیں ویکسین لگ چکی تھی، یہی وجہ تھی کہ 5 کروڑ سے بھی کم لوگوں کو ویکسین لگیں۔
امریکہ میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ
خود کشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر جہاں تشویش پائی جا رہی ہے وہاں خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحا ن کو روکنے کے لئے اقدام پر بھی غور و خوض ہو رہا ہے
نیویارک ( نیوز ڈیسک )امریکہ میں سال 2022میں تقریباً50ہزار افراد نے خود کشی کرکے اپنے زندگی کا خاتمہ کیا۔یہ اعداد و شمار امریکی امریکی ادارہ برائے تدارک امراض ( سی ڈی سی ) کی حالیہ رپورٹ میں جاری کئے گئے ہیں ۔ان اعداد و شمار کے مطابق سال 2021کی نسبت سال2022میں امریکہ میںخود کشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ اعداد و شمار کو تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد قراردیا جا رہا ہے ۔ امریکہ میں خود کشیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر جہاں ملک بھر میں تشویش پائی جا رہی ہے وہاں اعلیٰ حکومتی سطح پر خود کشی کے بڑھتے ہوئے رجحا ن کو روکنے کے لئے اقدام پر بھی غور و خوض ہو رہا ہے ۔
امریکہ میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ جمعرات کو جاری ہونے والے نئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس امریکہ میں لگ بھگ 49 ہزار 500 افراد نے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا۔ یہ تعداد امریکہ میں اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاری کردہ اعداد و شمار میں یہ نہیں بتایا گیا کہ گزشتہ برس خودکشی کی شرح کیا رہی۔ لیکن اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگِ عظیم دوم کے آغاز کے بعد سے اب تک امریکہ میں خود کشیاں بڑھ گئی ہیں۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ خودکشی ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور حالیہ اضافے کے مختلف عوامل ہو سکتے ہیں جس میں ڈپریشن کی بلند شرح اور ذہنی صحت کی سروسز کی محدود دستیابی بھی شامل ہے۔