380

اسلام آباد میں سافٹ ویئر سٹی بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سافٹ ویئر سٹی بنانے سمیت اہم فیصلے کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو آئی ٹی سیکٹر میں مضبوط کرنے کا عزم کیا گیا۔

اجلاس میں پاکستان سے آئی ٹی سافٹ ویئرز کی ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔ ملک بھر میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا نیٹ ورک بڑھانے کے لیے اہم فیصلے کیے گئے، ٹیلی فون ٹاورز کے ذریعے شہروں کی ڈیجیٹلائز کنیکٹیوٹی کی منظوری بھی دی گئی۔

اجلاس میں بینڈوتھ اور فائبر آپٹک کا عمل فوری مکمل کرنے، ملک کی سافٹ ویئر ایکسپورٹس کو 10 بلین ڈالرز تک لے جانے اور چھوٹے سافٹ ویئر ایکسپورٹرز کے لیے ریلیف پیکج متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے شرکا نے وفاقی دارالحکومت میں 40 ایکڑ پر مشتمل سافٹ ویئر سٹی بنانے کا فیصلہ کیا، سافٹ ویئر سٹی میں لوکل سافٹ ویئر کمپنیوں کو سہولتیں ملیں گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی ادارے لوکل کمپنیوں سے سافٹ ویئر خریدیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

سال 2019 : جرائم کی شرح میں پنجاب سب سے اوپر

علاوہ ازیں صوبائی اور وفاق کی جانب سے عائد ڈبل ٹیکس ختم کرنے، راولپنڈی اور اسلام آباد کی یونیورسٹیز کو انٹر کنیکٹ کر کے ڈیجیٹلائز کرنے اور ایکسپورٹرز کو ڈالر کا ایکسچینج ریٹ مارکیٹ سے بہتر دینے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ ایکسپورٹرز رسیو ایبل رقم کے مساوی قرض حاصل کر سکیں۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک کا مستقبل ہے، آئی ٹی سیکٹر کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان کے نوجوانوں میں آئی ٹی سیکٹر میں بے پناہ صلاحیت ہے۔ حکومت قابل نوجوانوں کی ہر ممکن طریقے سے سہولت کاری کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو فری لانس سہولتیں اور مراعات فراہم کریں گے، لاکھوں نوجوانوں کی صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں گی اور نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے ہدایات دیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے، اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے قیام اور 5 جی اسپیکٹرم کے اجرا پر کام تیز کریں اور بڑے شہروں میں فائبرائزیشن کے ذریعے ٹاورز کو ملانے کا کام مکمل کریں۔

وزیر اعظم نے اس حوالے سے ٹائم لائنز پر مبنی مفصل روڈ میپ بھی ایک ہفتے میں طلب کر لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں