494

افغانستان میں طالبان کے حملوں میں تیزی، 16 فوجی ہلاک، کئی کو یرغمال بنا لیا

قندوز: طالبان کے افغان فوج پر حملے میں 16 فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ کئی فوجیوں کو طالبان نے یرغمال بھی بنا لیا۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے صوبہ قندوز کے ضلع امام صاحب میں فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 16 فوجی ہلاک ہوگئے۔

افغان فورسز کی جانب سے بھی طالبان کے حملے میں فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق طالبان نے حملے میں 10 فوجیوں کو بھی یرغمال بنالیا۔

یہ بھی پڑھیں:امن معاہدہ ہونے کے بعد امریکا کا افغان طالبان پر پہلا فضائی حملہ

افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے افغان حکومت پر حملوں کے دوبارہ آغاز کرنے کے اعلان کے بعد سے ملک بھر میں حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔

دوسری جانب افغان وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ افغان فورسز نے قندوز، تخار شاہراہ، اکبر خان، قلبراس گاؤں میں طالبان کا حملہ پسپاکیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق افغان فورسز کی کارروائی میں 3 طالبان جنگجو ہلاک، 4 زخمی اور ایک گرفتار ہوا۔

افغان حکام نے کارروائی میں طالبان ملٹری کمیشن چیف مولوی بشیر کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

ادھر ترجمان گورنر اروزگان کا کہنا ہے افغان صوبے اورزگان میں طالبان کے حملے میں افغان نیشنل پولیس کے 6 افسر ہلاک ہوئے جب کہ ضلع ترنکوت میں طالبان کے حملے میں 8 افسران زخمی ہوئے، جوابی کارروائی میں طالبان کے 8 جنگجو مارے گئے اور 4 زخمی بھی ہوئے۔

امریکا اور طالبان معاہدہ
واضح رہے کہ امریک اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ 29 فروری کو دوحہ میں طے پایا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کےبدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں لیکن افغان صدر کی جانب سے 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کے بعد طالبان نے انٹراافغان مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔

طالبان نے کابل سے دوحہ بھیجے جانے والے 6 رکنی وفد سے ملاقات بھی نہیں کی اور کہا ملاقات صرف قیدیوں کی رہائی سے متعلق بااختیار افراد سے ہی کی جائے گی۔

معاہدے کے تحت افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا آئندہ 14 ماہ کے دوران ہوگا جب کہ اس کے جواب میں طالبان کو ضمانت دینی ہے کہ افغان سرزمین القاعدہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کے زیر استعمال نہیں آنے دیں گے۔

معاہدے کا اطلاق فوری طور پر ہوگا، 14 ماہ میں تمام امریکی اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلاء ہوگا، ابتدائی 135 روز میں امریکا افغانستان میں اپنے فوجیوں کی تعداد 8600 تک کم کرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ اتحادی افواج کی تعداد بھی اسی تناسب سے کم کی جائے گی۔

معاہدے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا۔ 10 مارچ 2020 تک طالبان کے 5 ہزار قیدی اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک ہزار اہلکاروں کو رہا کیا جائے گا اور اس کے فوراً بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہوں گے۔

معاہدے کے مطابق امریکا طالبان پر عائد پابندیاں ختم کرے گا اور اقوام متحدہ کی جانب سے طالبان رہنماؤں پر عائد پابندیاں ختم کرنے پر زور دے گا۔

معاہدے کے تحت افغان طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغان سرزمین امریکا اور اس کے اتحادیوں کیخلاف استعمال نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں