نئی دہلی : انتہاپسند تنظیم مہاسبھا نے شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں کو گولی مارنے اور نصیرالدین شاہ کو بغاوت کے جرم میں پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکارمیں ہندو انتہا پسندوں کومسلمانوں اورحق کے لئے آوازبلند کرنے والوں کوقتل کی دھمکیاں دینے کی کھلی چھٹی ہے، ہندوانتہاپسند تنظیم ہندومہاسبھا نے شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرہ کرنے والوں کیخلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ متنازع قانون کیخلاف احتجاج کرنے والوں کوگولی ماردینا چاہئیے۔
ہندوانتہاپسند تنظیم کا کہنا تھا کہ نصیرالدین شاہ اوران جیسے دیگرافرادکوبغاوت کے جرم میں پھانسی دے دینا چاہئیے، بالی وڈ اداکارنصیرالدین شاہ نے شہریت کے متنازع قانون پرمودی حکومت کوتنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:دورہ بھارت سے قبل ٹرمپ کا مودی کو بڑا جھٹکا
یاد رہے نصیرالدین شاہ نے سی اے اے، این آر سی، این پی آر کے خلاف ملک میں جاری احتجاج پر کہا تھا کہ جس طرح طلبہ حالیہ تقسیم اور ناانصافی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، وہ حیران کن ہے، تاہم مجھے وزیر اعظم مودی کے طلبہ کے ساتھ رویے پر حیرت نہیں ہے، مودی خود کبھی طالب علم نہیں رہے اس لیے انھیں طلبہ سے ہمدردی نہیں۔
مودی پر تنقید کرتے ہوئے نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ نریندر مودی خود ٹوئٹر پر نفرت پھیلانے والوں کی قیادت کر رہے ہیں، مودی سرکار کی مذہبی سیاست نے مجھے اپنی مسلم شناخت کی طرف زیادہ متوجہ کر دیا ہے اور میں پریشانی میں مبتلا ہو گیا ہوں، 70 سال بھارت میں رہنے پر بھی اگر ثابت نہ کر سکوں تو پھر نہیں پتا کیا کرنا چاہیے۔
خیال رہے بھارت کے مختلف شہروں میں شہریت کے متنازعہ قانون کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، روز بروز مظاہروں میں تیزی آرہی ہے، اب تک پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے درجنوں مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔