302

بال ٹیمپرنگ قوانین،مجوزہ ترمیم پر پیسر برادری تقسیم

کراچی: بال ٹیمپرنگ قوانین میں مجوزہ ترمیم پر پیسر برادری تقسیم ہونے لگی۔

آئی سی سی چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی کی حالیہ میٹنگ میں میڈیکل کمیٹی کی جانب سے گیند کو تھوک یا پسینے سے چمکانے کو بھی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس سے بھی وائرس پھیل سکتا ہے، اس لیے جب کھیل دوبارہ شروع ہوتو گیند پر تھوک یا پسینہ لگانے پر پابندی ہونی چاہیے، اس صورت میں بیٹ اور بال میں توازن کے لیے گیند کو چمکانے کی خاطر بیرونی چیزوں سے مدد لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے، اب تک ایسا کرنا بال ٹیمپرنگ کہلاتا ہے،اس حوالے سے پیسرز برادری سے متضاد آرا سامنے آ رہی ہیں۔

منوج پربھاکر نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ اگر گیند کو چمکانے پر ہی پابندی عائد ہوجائے گی تو پیسرز کیاکریں گے، اگر خطرناک ہونے کی وجہ سے تھوک اور پسینہ استعمال نہیں ہوسکتا تو پھر کوئی اور چیز ہونی چاہیے، میرے خیال میں اس کے لیے چکنائی کے بغیر والا آئل زیادہ مناسب رہے گا،اس سے قبل ویسلین اور منٹ کو بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے مگر وہ زیادہ بہتر کام نہیں کرتے۔
اس کے ساتھ پربھاکر نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف بیرونی چیزوں سے گیند کو چمکانے سے وہ سوئنگ کرنا شروع نہیں ہوجاتی بلکہ اس کیلیے خاص صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے ہر بولر ایسا نہیں کرسکتا۔

دوسری جانب سابق بھارتی پیسر اورموجودہ کوچ ٹی اے شیکھر نے کہاکہ جب تک کورونا وائرس کا خاتمہ نہیں ہوجاتا تب تک میں توکھیل کے دوبارہ شروع ہونے کے حق میں نہیں ہوں، گیند پر تھوک یا پسینہ لگانا کرکٹر کی فطرت میں شامل ہوتا ہے، اگر میچ کے دوران کوئی غلطی سے ایسا کر بیٹھا تو کیا ہر بار گیند تبدیل کی جاتی رہے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں