440

سوشل میڈیا کمپنیاں غیر قانونی مواد 24گھنٹے میں ہٹانے کی پابند

اسلام آباد : سیٹیزن پروٹیکشن اگینسٹ آن لائن ہارم رولز2020 پرکمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو غیر قانونی  مواد 24گھنٹےمیں ہٹانےکاپابند بنایا ہے۔ خلاف ورزی پر 50 کروڑ تک کاجرمانہ ہو سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا علی خان جدون کی زیرصدارت اجلاس ہوا ، اجلاس میں سیٹیزن پروٹیکشن اگینسٹ آن لائن ہارم رولز2020 پرکمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا وزارت آئی ٹی سوشل میڈیا کیلئےنیشنل کوارڈینیٹر تعینات کرےگی، سوشل میڈیا کمپنیوں کوغیرقانونی مواد 24گھنٹےمیں ہٹانےکاپابند بنایا ہے اور سوشل میڈیا کمپنیوں کو اسلام آباد میں اپنا آفس بناناہوگا اور پاکستان میں ڈیٹابینک بنانا ہوں گے۔

،بریفنگ میں کہا گیا قانون کی خلاف ورزی پرنیشنل کوآرڈینیٹر کمپنیز پر 50 کروڑ تک کاجرمانہ کر سکتا ہے۔

اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی نے کہا سیکرٹری قانون کی قیادت میں بین الوزارتی کمیٹی نے سوشل میڈیا رولزبنائے، 28 جنوری کوکابینہ نےسوشل میڈیا رولزکی منظوری دی، وفاقی وزیر آفس نہیں آ رہے ،نیشنل کوآرڈینیٹر تعینات نہیں ہوسکا، وفاقی وزیرآئی ٹی نےاستعفیٰ جمع کرارکھاہےجوابھی منظورنہیں ہوا۔

یاد رہے وزارتِ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی نے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق ایس آر او جاری کئے تھے ، قوانین کو سٹیزن پروٹیکشن اگینسٹ آن لائن ہارم رولز 2020 کا نام دیا گیا ہے۔

ایس آر او کے مطابق نیشنل کوآرڈینیٹرکےحکم پرسوشل میڈیاکمپنی کومواد24گھنٹےمیں ہٹاناہوگا، جبکہ ایمرجنسی میں سوشل میڈیاکمپنی کو غیر قانونی مواد 6 گھنٹے کے اندر اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانا ہوگا۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتِ کی جانب سے لاگو کیے گئے قانون کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیزکو مذہبی،سیکیورٹی سےمتعلق حساسیت کو مد نظر رکھنا ہوگا اور انہیں انتہاپسندی، نفرت انگیز موادکی روک تھام کویقینی بناناہوگا، علاوہ ازیں سماجی رابطے کے پلیٹ فارمز پر شیئر ہونے والی جھوٹی خبروں، سیکیورٹی کے خلاف آن لائن ویڈیو اسٹریمنگ کو بھی لازمی روکنا ہوگا۔

نئے قانون کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں کو 3 ماہ کے اندر خود کو اتھارٹی کے پاس رجسٹر کروا کر اپنا دفتر اسلام آباد میں قائم کرنا ہوگا اور معاونت کے لیے پاکستان میں مستقل نمائندہ بھی تعینات کرنا ہوگا۔

وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ہدایت کی کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اپنا ڈیٹا بیس سرور پاکستان میں قائم کریں گی اور وہ تحقیقاتی اداروں کو صارفین کی معلومات فراہم کرنے کی پابند ہوں گی اور نیشنل کوارڈینیٹر ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنیز کو بلاک کرنے یا پچاس کروڑ روپے تک کا جرمانہ عائد کرسکتا ہے، پلیٹ فارم بند ہو جانے پر کمپنی کو اپیل کا حق ہوگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں