270

بلاول کا پہلے امریکی پھر روسی وزیر خارجہ سے رابطہ

جمہوری اصول اور قانون کی حکمرانی کا احترام پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، امریکہ

اسلام آباد ( اردونیوز )وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری جن کے عہدے سے سبکدوش ہونے میں چند ہفتوں سے بھی کم کا وقت رہ گیا ہے ، عہدے سے الگ ہونے سے قبل اہم عالمی قائدین بالخصوص اپنے ہم منصبوں سے روابط کررہے ہیں ۔ بلاول بھٹو سے گذشتہ ہفتے پہلے امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ انتھونی بلنکن اور پھر روسی وزیر خارجہ سے رابطہ ہوا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ انٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو نے پاک-امریکا تعلقات میں مثبت پیش رفت کی نشاندہی کی اور امن، سلامتی اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے تعمیری طور پر مصروف عمل رہنے پر اتفاق کیا۔انٹونی بلنکن نے پاکستان کے ساتھ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے معاہدے کی منظوری کا بھی خیر مقدم کیا اور معاشی بحالی اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے مسلسل اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی۔
میتھیو ملر نے کہا کہ انتھونی بلنکن نے اس بات پر زور دیا کہ جمہوری اصول اور قانون کی حکمرانی کا احترام پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ اقدار اس شراکت داری کو آگے بڑھانے میں رہنمائی کرتی رہیں گی۔
دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا کہ انٹونی بلنکن نے بلاول بھٹو کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی، تاکہ امریکا اور پاکستان کی تعمیری شراکت داری کی تصدیق کی جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری انٹونی بلنکن نے پاکستان کے عوام کے ساتھ امریکا کے تعاون میں ثابت قدمی پر زور دیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ پاکستان کی اقتصادی کامیابی امریکا کی اولین ترجیح ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور روسی فیڈریشن کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے جس کے دوران دونوں وزرا خارجہ نے دوطرفہ امور اور مختلف شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے اپنے روسی ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت کا اعادہ کیا جب کہ دونوں وزرائے خارجہ نے بلیک سی گرین انیشی ایٹو (بی ایس جی آئی) پر بھی تبادلہ خیال کیا۔بیان کے مطابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اس اقدام کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خوراک کی قیمتوں میں اضافہ اور غذائی تحفظ سے متعلق چیلنجوں کا باعث بننے والے عالمی غذائی سپلائی چین میں خلل پر اس کے ممکنہ اثرات کو تسلیم کرتے ہوئے قابل عمل حل تلاش کرنے کے لئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ترقی پذیر ممالک کو اس سے فائدہ پہنچے جو پہلے ہی معاشی دباو¿ کا شکار ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ بی ایس جی آئی میں شامل تمام فریق انیشی ایٹو کو بحال کرنے کے لیے تعمیری بات چیت میں مشغول ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں